سونا مہنگا کیوں ہو رہا ہے ؟ اہم وجوہات
سونا مہنگا ہونے کی کئی اہم معاشی اور عالمی وجوہات ہیں۔ یہ وجوہات وقت اور حالات کے لحاظ سے بدل سکتی ہیں، لیکن عمومی طور پر درج ذیل عوامل سونے کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں:
🌍 1. عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال
جب عالمی معیشت میں غیر یقینی حالات ہوتے ہیں — جیسے کساد بازاری، جنگیں، یا مالی بحران — لوگ اپنے سرمایے کو محفوظ رکھنے کے لیے سونا خریدتے ہیں کیونکہ اسے "محفوظ اثاثہ" (Safe Haven Asset) سمجھا جاتا ہے۔
📈 نتیجہ: مانگ بڑھتی ہے → قیمت بڑھتی ہے۔
---
💵 2. امریکی ڈالر کی قدر میں کمی
سونا عموماً ڈالر میں قیمت کیا جاتا ہے۔
اگر ڈالر کی قدر کمزور ہو جائے تو:
دوسرے ممالک کے لیے سونا خریدنا سستا لگتا ہے،
مانگ بڑھ جاتی ہے،
👉 نتیجتاً سونا مہنگا ہو جاتا ہے۔
---
🏦 3. سود کی شرح (Interest Rates) میں کمی
جب مرکزی بینک (جیسے امریکی فیڈرل ریزرو) سود کی شرح کم کرتے ہیں:
سرمایہ کار بانڈز یا بینک ڈیپازٹس سے کم منافع حاصل کرتے ہیں،
وہ سرمایہ سونے میں منتقل کر دیتے ہیں۔
📊 نتیجہ: سونا مزید قیمتی ہو جاتا ہے۔
---
⚔️ 4. جیوپولیٹیکل تنازعات اور جنگیں
جیسے:
روس-یوکرین جنگ
مشرقِ وسطیٰ کی کشیدگی
چین-تائیوان تناؤ
ایسے حالات میں سرمایہ کار سونا خرید کر خطرے سے بچاؤ (Hedge) کرتے ہیں۔
---
🏭 5. افراطِ زر (Inflation)
جب اشیاء کی قیمتیں عام طور پر بڑھتی ہیں:
کرنسی کی قدر کم ہو جاتی ہے
لوگ سونا خریدتے ہیں کیونکہ سونا اپنی قدر برقرار رکھتا ہے۔
📈 اس سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
---
🏠 6. مرکزی بینکوں کی خریداری
بہت سے ممالک کے مرکزی بینک (جیسے چین، بھارت، روس) اپنے زرمبادلہ کے ذخائر میں سونا بڑھا رہے ہیں۔
یہ خریداری عالمی منڈی میں مانگ بڑھا دیتی ہے، جس سے قیمت اوپر جاتی ہے۔
---
⛏️ 7. پیداوار اور سپلائی میں کمی
اگر سونے کی کان کنی میں کمی ہو جائے یا لاگت بڑھ جائے (توانائی، مزدوری وغیرہ کی وجہ سے)،
تو سپلائی کم ہو جاتی ہے،
📉 لیکن مانگ وہی رہتی ہے — اس سے قیمت بڑھ جاتی ہے۔
اہم وجوہات
1. مرکزی بینکوں کی خریداری
بہت سے ممالک کے مرکزی بینک اپنی ذخائر میں سونا بڑھا رہے ہیں، تاکہ امریکہ ڈالر پر انحصار کم کریں اور اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو متنوع بنائیں۔
مثال کے طور پر، سروے کے مطابق ۹۵٪ بینک منتظر ہیں کہ آئندہ ۱۲ ماہ میں ان کے سونے کے ذخائر بڑھے گے۔
2. ڈالر کی قدر میں کمی اور متوقع سود کی شرح میں کمی
Federal Reserve (امریکی مرکزی بینک) کی جانب سے سود کی شرح کم کرنے کے امکان نے سونے کی اپیل بڑھائی ہے کیونکہ سود کم ہونے کا مطلب ہے کہ “بھی کسی دودھدار اثاثہ” کے مقابلے سونا نسبتاً زیادہ پرکشش ہو جاتا ہے۔
ساتھ ہی، ڈالر کمزور ہونے سے دوسرے ممالک کے لیے سونا سستا پڑتا ہے، اور اس کی مانگ بڑھتی ہے۔
3. جیوپولیٹیکل خطرات اور معاشی غیر یقینی صورتحال
عالمی سطح پر جنگیں، تجارتی جنگیں، سیاسی کشیدگیاں، اور اقتصادی سستی کے خدشات نے سرمایہ کاروں کو محفوظ اثاثوں (safe-haven assets) کی طرف مائل کیا ہے — اور سونا اس کا اہم جزو رہا ہے۔
مثال کے طور پر، ایران-اسرائیل تنازعے نے سونے کی قیمت پر اثر ڈالا ہے۔
4. افراطِ زر اور کرنسی کی قدر کا کم ہونا
جب قیمتیں عمومی طور پر بڑھ رہی ہوں (افراطِ زر ہو)، تو کرنسی کی خریداری کمزور پڑتی ہے اور سرمایہ کار سونے جیسے اثاثوں کا رخ کرتے ہیں تاکہ اپنی دولت کا تحفظ کریں۔
مزید یہ کہ جب “حقیقی شرحِ سود” (real interest rate) منفی یا کم ہو جائے، تو سونے کا موقعاتی لاگت کم ہو جاتی ہے اور مانگ ہی میں اضافہ ہوتا ہے۔
5. ساختی تبدیلیاں — ڈالر کا کم انحصار اور سرمایہکاری کی سمت میں تبدیلی
ماہرین بتاتے ہیں کہ صرف وقتی عوامل نہیں بلکہ “لمبے عرصے کے رجحانات” (structural shifts) بھی کام کر رہے ہیں — جیسے کہ مرکزی بینکوں کا ڈالر کم استعمال کرنا، یا سرمایہکاروں کا سونے کی طرف جانا بطور متنوع اثاثہ۔
اور اس کا مطلب یہ ہے کہ مانگ صرف وقتی نہیں بلکہ مسلسل بڑھ سکتی ہے۔
---
خلاصہ
مختصراً، ۲۰۲۵ میں سونا مہنگا ہو رہا ہے کیونکہ:
مرکزی بینک اسے ذخیرہ کر رہے ہیں،
ڈالر کمزور ہے اور سود کی شرح کم ہونے کے امکان ہیں،
عالمی مارکیٹ میں خطرے کا ماحول ہے،
افراطِ زر اور کرنسی کی کمزوری نے اس کی اپیل بڑھائی ہے،
اور یہ صرف وقتی بات نہیں بلکہ ساختی تبدیلیاں بھی ہیں۔

Comments
Post a Comment